لفظ پھسلا ترے ہونٹوں سے ہوا میں اترا
میرا الہام تھا جو تیری صدا میں اترا
نیک بندوں کے لئے دیر تھی بس رونے میں
پھر تو جو میں نے کہا ان کی رضا میں اترا
سیڑھیوں سے تھے جو واقف وہی گھر تک پہنچے
میں تو وہ شخص تھا جو سیدھا ہوا میں اترا
خوش تھا جب گھر میں وہ مہماں کی طرح بیٹھا تھا
ایک دیوار جو پھاندی تو خلا میں اترا
مختصر کتنا تھا اس ننھے پرندے کا سفر
سرمئی آنکھ سے جو دست دعا میں اترا
تو بھی بے گھر ہوا اور اور میں نے بھی دنیا چھوڑی
کون سا زہر ہمارے کف پا میں اترا
زاہدؔ اس بار تو بارش نے رلایا اتنا
درد کا اندر دھنش غم کے خلا میں اترا
زاہد ابرول