لوگ بہت پوچھا کرتے ہیں کیا کہیے میاں کیا ہے عشق کچھ کہتے ہیں سر الٰہی کچھ کہتے ہیں خدا ہے عشق عشق کی شان ارفع اکثر ہے لیکن شانیں عجائب ہیں گہ ساری ہے دماغ و دل میں گاہے سب سے جدا ہے عشق کام ہے مشکل الفت کرنا اس گلشن کے نہالوں سے بو کش ہو کر سیب ذقن کا غش نہ کرے تو سزا ہے عشق الفت سے پرہیز کیا کر کلفت اس میں قیامت ہے یعنی درد و رنج و تعب ہے آفت جان بلا ہے عشق میرؔ خلاف مزاج محبت موجب تلخی کشیدن ہے یار موافق مل جاوے تو لطف ہے چاہ مزہ ہے عشق