دو لڑکیاں سمندر کے کنارے ٹہل رہی تھیں۔ ایک لڑکی چلائی ’’وہ دیکھو سامنے سیپی پڑی ہے۔‘‘ یہ سن کر دوسری لڑکی آگے بڑھی اور اس نے سیپی اٹھا لی۔
پہلی لڑکی بولی’’تم یہ سیپی نہیں لے سکتیں۔ یہ میں نے پہلے دیکھی تھی۔ اس لئے اس پر میرا حق ہے۔‘‘
’’لیکن اٹھائی تو میں نے ہے۔ اس لئے یہ سیپی میری ہے۔‘‘ دوسری لڑکی نے کہا۔
دونوں لڑنے لگیں۔ ایک نے تھپڑ مارا۔ دوسری نے لات ٹکائی۔ ابھی وہ لڑ ہی رہی تھیں کہ ادھر سے ایک آدمی گزرا۔ کہنے لگا ’’کیا بات ہے؟ کیوں لڑکی ہو؟‘‘
’’دیکھئے، آپ ہی انصاف کیجئے۔ یہ سیپی میں نے دیکھی تھی۔ اس لئے یہ میری ہے۔‘‘ پہلی لڑکی بولی۔
’’لیکن اٹھائی تو میں نے تھی۔‘‘ دوسری جلدی سے بولی۔
اس آدمی نے کہا ’’مجھے سیپی دکھاؤ میں ابھی فیصلہ کئے دیتا ہوں۔‘‘
لڑکی نے سیپی اس کو دے دی۔ اس نے سیپی کے دو ٹکڑے کئے تو اس کے اندر سے موتی نکلا۔ اس نے موتی اپنی جیب میں رکھ لیا اور بولا ’’دیکھو بھئی، ایک لڑکی نے سیپی کو دیکھا، دوسری نے اٹھا لیا۔ اس لئے اس پر دونوں کا حق ہے۔ لو، ایک ٹکڑا تم لے لو اور ایک تم۔‘‘
یہ کہہ کر وہ آدمی ہنستا ہوا چلا گیا۔ لڑکیاں ہاتھ ملتی رہ گئیں۔
کشور ناہید