Iztirab

Iztirab

مجاز عین حقیقت ہے با صفا کے لیے

مجاز عین حقیقت ہے با صفا کے لیے 
بتوں کو دیکھ رہا ہوں مگر خدا کے لیے 
اثر میں ہو گئے کیوں سات آسماں حائل 
ابھی تو ہاتھ اٹھے ہی نہیں دعا کے لیے 
ہوا بس ایک ہی نالے میں دم فنا اپنا 
یہ تازیانہ تھا عمر گریز پا کے لیے 
الٰہی ایک غم روزگار کیا کم تھا 
کہ عشق بھیج دیا جان مبتلا کے لیے 
ہمیں تو داور محشر کو چھوڑتے ہی بنی 
خطائے عشق نہ کافی ہوئی سزا کے لیے 
اسی کو راہ دکھاتا ہوں جو مٹائے مجھے 
میں ہوں تو نور مگر چشم نقش پا کے لیے 
یہ جانتا ہوں کہ ہے نصف شب مگر ساقی 
ذرا سی چاہیئے اک مرد پارسا کے لیے 
الٰہی تیرے کرم سے ملے مے و معشوق 
اب التجا ہے برستی ہوئی گھٹا کے لیے 
حفیظؔ عازم کعبہ ہوا ہے جانے دو 
اب اس پہ رحم کرو اے بتو خدا کے لیے 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *