محبت تشنگی بھی ہے نشہ بھی صنم پتھر بھی ہے اور ہے خدا بھی فقط انعام ہی دیتے رہے ہو کسی غلطی پہ دو مجھ کو سزا بھی مرے خوابوں میں ہے ہم راہ لیکن دکھاتا ہے مجھے وہ آئنہ بھی میں اک صحرا ہوں جس کی حد نہیں ہے مرے اندر بھٹکتا ہے خدا بھی تخیل میں بس اک ہی خواب کو رکھ وہی دے گا تجھے تیرا پتہ بھی بلائے گا مجھے جب میرا عاشق تو بھر جائے گا اندر کا خلا بھی جدا جو مجھ کو مجھ سے کر رہا ہے خدا کر لے قبول اس کی دعا بھی ترے دیدار کا طالب ہوں زاہدؔ مگر مرغوب ہے مجھ کو انا بھی