محبت عہد و پیمان وفا ہے
محبت حد امکان وفا ہے
محبت اک کتاب ایسی ہے جس کا
ہر اک عنوان عنوان وفا ہے
محبت پھولنے پھلنے کی شے ہے
اسے پامال سبزہ مت بناؤ
دلوں کے قافلے چلتے ہیں اس پر
سو نا ہموار رستہ مت بناؤ
اسے کھلنے دو اپنے موسموں میں
بہار عہد رفتہ مت بناؤ
یہ ہے معصوم اور ننھا پرندہ
اسے زنجیر بستہ مت بناؤ
یہ لہراتا ہوا آنچل ہے اس کو
کسی بادل کا ٹکڑا مت بناؤ
یہ چشمے کا میٹھا صاف پانی
سو اس پانی کو گدلا مت بناؤ
یہ ہے آواز مہدی اور لتا کی
ان آوازوں کو مردہ مت بناؤ
محبت تیز دھوپ اور بارشوں میں
جو دل والے ہیں ان کا سائباں ہے
محبت کچھ نہ ہونے پر بھی اشفاقؔ
دعا دیتی ہوئی صدیوں کی ماں ہے
اشفاق حسین