Iztirab

Iztirab

مدتوں تک جو پڑھایا کیا استاد مجھے

مدتوں تک جو پڑھایا کیا استاد مجھے 
عشق میں بھول گیا کچھ نہ رہا یاد مجھے 
کیا میں دیوانہ ہوں یارب کہ سر راہ گزر 
دور سے گھورنے لگتے ہیں پری زاد مجھے 
اب ہے آواز کی وہ شان نہ بازو کی اڑان 
اور صیاد کیے دیتا ہے آزاد مجھے 
داد خواہی کے لیے اور تو ساماں نہ ملا 
نالہ و آہ پہ رکھنی پڑی بنیاد مجھے 
میرے شعروں پہ وہ شرمائے تو احباب ہنسے 
اے حفیظؔ آج غزل کی یہ ملی داد مجھے 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *