Iztirab

Iztirab

مرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے

مرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے
میں تیرا ذکر کروں صبح کے حوالوں سے
نہ میری نعت کی محتاج ذات ہے تیری
نہ تیری مدح ہے ممکن مرے خیالوں سے
تو روشنی کا پیمبر ہے اور مری تاریخ
بھری پڑی ہے شب ظلم کی مثالوں سے
ترا پیام محبت تھا اور میرے یہاں
دل و دماغ ہیں پر نفرتوں کے جالوں سے
یہ افتخار ہے تیرا کہ میرے عرش مقام
تو ہمکلام رہا ہے زمین والوں سے
مگر یہ مفتی و واعظ یہ محتسب یہ فقیہہ
جو معتبر ہیں فقط مصلحت کی چالوں سے
خدا کے نام کو بیچیں مگر خدا نہ کرے
اثر پذیر ہوں خلق خدا کے نالوں سے
نہ میری آنکھ میں کاجل نہ مشکبو ہے لباس
کہ میرے دل کا ہے رشتہ خراب حالوں سے
ہے ترش رو مری باتوں سے صاحب منبر
خطیب شہر ہے برہم مرے سوالوں سے
مرے ضمیر نے قابیل کو نہیں بخشا
میں کیسے صلح کروں قتل کرنے والوں سے
میں بے بساط سا شاعر ہوں پر کرم تیرا
.کہ باشرف ہوں قبا و کلاہ والوں سے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *