مرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے میں تیرا ذکر کروں صبح کے حوالوں سے نہ میری نعت کی محتاج ذات ہے تیری نہ تیری مدح ہے ممکن مرے خیالوں سے تو روشنی کا پیمبر ہے اور مری تاریخ بھری پڑی ہے شب ظلم کی مثالوں سے ترا پیام محبت تھا اور میرے یہاں دل و دماغ ہیں پر نفرتوں کے جالوں سے یہ افتخار ہے تیرا کہ میرے عرش مقام تو ہمکلام رہا ہے زمین والوں سے مگر یہ مفتی و واعظ یہ محتسب یہ فقیہہ جو معتبر ہیں فقط مصلحت کی چالوں سے خدا کے نام کو بیچیں مگر خدا نہ کرے اثر پذیر ہوں خلق خدا کے نالوں سے نہ میری آنکھ میں کاجل نہ مشکبو ہے لباس کہ میرے دل کا ہے رشتہ خراب حالوں سے ہے ترش رو مری باتوں سے صاحب منبر خطیب شہر ہے برہم مرے سوالوں سے مرے ضمیر نے قابیل کو نہیں بخشا میں کیسے صلح کروں قتل کرنے والوں سے میں بے بساط سا شاعر ہوں پر کرم تیرا .کہ باشرف ہوں قبا و کلاہ والوں سے