Iztirab

Iztirab

مستوں پہ انگلیاں نہ اٹھاؤ بہار میں

مستوں پہ انگلیاں نہ اٹھاؤ بہار میں 
دیکھو تو ہوش ہے بھی کسی ہوشیار میں 
کچھ محتسب کا خوف ہے کچھ شیخ کا لحاظ 
پیتا ہوں چھپ کے دامن ابر بہار میں 
وہ سامنے دھری ہے صراحی بھری ہوئی 
دونوں جہاں ہیں آج مرے اختیار میں 
اللہ بات کیا ہے کہ دیوانگی مری 
دیوانگی نہیں نظر ہوشیار میں 
جھوٹی تسلیوں سے نہ بہلاؤ جاؤ جاؤ 
جاؤ کہ تم نہیں ہو مرے اختیار میں 
ہوں وادیٔ حیات میں اس طرح سست گام 
جیسے ہو پا شکستہ کوئی خار زار میں 
اب وہ سکون یاس نہ وہ اضطراب شوق 
سینے میں دل ہے یا کوئی لاشہ مزار میں 
اب خاک اڑائیے نہ ہمارے مزار کی 
اب خاک بھی نہیں ہے ہمارے مزار میں 
تنہائی فراق میں امید بارہا 
گم ہو گئی سکوت کے ہنگامہ زار میں 
وہ عندلیب گلشن معنی ہوں میں حفیظؔ 
سوز سخن سے آگ لگا دوں بہار میں

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *