مشکل ہے ان کے رخ پہ ٹھہرنا نقاب کا بڑھنے لگا ہے جوش مرے اضطراب کا اے آسمان دیکھ ستم کوئی رہ نہ جائے میں یاد کیا کروں گا زمانہ شباب کا سر کا کے میرے منہ سے کفن کہہ رہے ہیں وہ شکوہ تھا کیا تمہیں کو ہمارے حجاب کا دنیا کا ذرہ ذرہ بدلتا ہے کروٹیں سب پر اثر ہے اک دل پر اضطراب کا ہاں دیکھ ابرؔ آہ تری کام کر گئی سرکا رہے ہیں رخ سے وہ گوشہ نقاب کا
ابر احسنی گنوری