Iztirab

Iztirab

معبد زیست میں بت کی مثال جڑے ہوں گے

معبد زیست میں بت کی مثال جڑے ہوں گے 
یہ ننھے بچے جس روز بڑے ہوں گے 
اتنے دکھی اس درجہ اداس جو سائے ہیں 
رات کے دشت میں تیز ہوا سے لڑے ہوں گے 
دھوپ کے قہر کی لذت کے شیدائی ہیں 
یہ اشجار بھی خواب سے چونک پڑے ہوں گے 
ہم کو خلا کی وسعت سے فرصت نہ ملی 
لاکھ خزانے اس دھرتی میں گڑے ہوں گے 
وہ دن ہوگا آخری دن ہم سب کے لیے 
آئینہ دیکھنے جب ہم لوگ کھڑے ہوں گے

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *