Iztirab

Iztirab

منظر گزشتہ شب کے دامن میں بھر رہا ہے

منظر گزشتہ شب کے دامن میں بھر رہا ہے 
دل پھر کسی سفر کا سامان کر رہا ہے 
یا رت جگوں میں شامل کچھ خواب ہو گئے ہیں 
چہرہ کسی افق کا یا پھر ابھر رہا ہے 
یا یوں ہی میری آنکھیں حیران ہو گئی ہیں 
یا میرے سامنے سے پھر تو گزر رہا ہے 
دریا کے پاس دیکھو کب سے کھڑا ہوا ہے 
یہ کون تشنہ لب ہے پانی سے ڈر رہا ہے 
ہے کوئی جو بتائے شب کے مسافروں کو 
کتنا سفر ہوا ہے کتنا سفر رہا ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *