Iztirab

Iztirab

موجوں کا عکس ہے خط جام شراب میں

موجوں کا عکس ہے خط جام شراب میں
یا خون اچھل رہا ہے رگ ماہتاب میں
وہ موت کہ کہتے ہیں جس کو سکون سب
وہ عین زندگی ہے جو ہے اضطراب میں
دوزخ بھی ایک جلوۂ فردوس حسن ہے
جو اس سے بے خبر ہے وہی ہے عذاب میں
اس دن بھی میری روح تھی محو نشاط دید
موسیٰ الجھ گئے تھے سوال و جواب میں
میں اضطراب شوق کہوں یا جمال دوست
اک برق ہے جو کوندھ رہی ہے نقاب میں

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *