Skip to content
نئی خواہش رچائی جا رہی ہے
تیری فرقت منائی جا رہی ہے
نبھائی تھی نہ ہم نے جانے کس سے
کہ اب سب سے نبھائی جا رہی ہے
یہ ہے تعمیر دنیا کا زمانہ
حویلی دل کی ڈھائی جا رہی ہے
کہاں لذت وہ سوزجستجو کی
یہاں ہر چیز پائی جا رہی ہے
سن اے سورج جدائی موسموں کی
میری کیاری جلائی جا رہی ہے
بہت بدحال ہیں بستی، تیرے لوگ
تو پھر تو کیوں سجائی جا رہی ہے
خوشا احوال اپنی زندگی کا
سلیقے سے گنوائی جا رہی ہے