Iztirab

Iztirab

نشاط غم بھی ملا رنج شاد مانی بھی

نشاط غم بھی ملا رنج شاد مانی بھی 
مگر وہ لمحے بہت مختصر تھے فانی بھی 
کھلی ہے آنکھ کہاں کون موڑ ہے یارو 
دیار خواب کی باقی نہیں نشانی بھی 
رگوں میں ریت کی اک اور تہ جمی دیکھو 
کہ پہلے جیسی نہیں خون میں روانی بھی 
بھٹک رہے ہیں تعاقب میں اب سرابوں کے 
ملا نہ جن کو سمندر سے بوند پانی بھی 
زمیں بھی ہم سے بہت دور ہوتی جاتی ہے 
ڈرا رہی ہے خلاؤں کی بیکرانی بھی 
طویل ہونے لگی ہیں اسی لیے راتیں 
کہ لوگ سنتے سناتے نہیں کہانی بھی 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *