جب دیکھو تو پاس کھڑی ہے ننھی جا سو جا تجھے بلاتی ہے سپنوں کی نگری جا سو جا غصے سے کیوں گھور رہی ہے میں آ جاؤں گا کہہ جو دیا ہے تیرے لیے اک گڑیا لاؤں گا گئی نہ ضد کرنے کی عادت تیری جا سو جا ننھی جا سو جا ان کالے دروازوں سے مت لگ کے دیکھ مجھے اڑ جاتی ہے نیند آنکھوں سے پا کر پاس تجھے مجھ کو بھی سونے دے میری پیاری جا سو جا ننھی جا سو جا کیوں اپنوں اور بیگانوں کے شکوے کرتی ہے کیوں آنکھوں میں آنسو لا کر آہیں بھرتی ہے رونے سے کب رات کٹی ہے دکھ کی جا سو جا .ننھی جا سو جا
حبیب جالب