Iztirab

Iztirab

نہیں روک سکو گے جسم کی ان پروازوں کو

نہیں روک سکو گے جسم کی ان پروازوں کو 
بڑی بھول ہوئی جو چھیڑ دیا کئی سازوں کو 
کوئی نیا مکین نہیں آیا تو حیرت کیا 
کبھی تم نے کھلا چھوڑا ہی نہیں دروازوں کو 
کبھی پار بھی کر پائیں گی سکوت کے صحرا کو 
درپیش ہے کتنا اور سفر آوازوں کو 
مجھے کچھ لوگوں کی رسوائی منظور نہیں 
نہیں عام کیا جو میں نے اپنے رازوں کو 
کہیں ہو نہ گئی ہو زمین پرندوں سے خالی 
کھلے آسمان پر دیکھتا ہوں پھر بازوں کو 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *