Iztirab

Iztirab

نہ کر دل جوئی اے صیاد میری

نہ کر دل جوئی اے صیاد میری 
کہ فطرت ہے بہت آزاد میری 
اسیری سے رہائی پانے والو 
تمہیں پہنچے مبارک باد میری 
سہارا کیوں لیا تھا ناخدا کا 
خدا بھی کیوں کرے امداد میری 
بھلا دو مجھ کو لیکن یاد رکھنا 
ستائے گی تمہیں بھی یاد میری 
فرشتے کیا مرتب کر سکیں گے 
بہت بے ربط ہے روداد میری 
پسند آنے لگی تھی سر بلندی 
یہی تھی اولیں افتاد میری 
کیا پابند نے نالے کو میں نے 
یہ طرز خاص ہے ایجاد میری 
مرے اشعار پر چپ رہنے والے 
ترے حصے میں آئی داد میری 
قضا کا ظلم حد سے بڑھ گیا ہے 
کوئی سنتا نہیں فریاد میری 
خداوندا قضا نے چھین لی ہے 
مرے آغوش سے ارشادؔ میری 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *