نہ کر دل جوئی اے صیاد میری کہ فطرت ہے بہت آزاد میری اسیری سے رہائی پانے والو تمہیں پہنچے مبارک باد میری سہارا کیوں لیا تھا ناخدا کا خدا بھی کیوں کرے امداد میری بھلا دو مجھ کو لیکن یاد رکھنا ستائے گی تمہیں بھی یاد میری فرشتے کیا مرتب کر سکیں گے بہت بے ربط ہے روداد میری پسند آنے لگی تھی سر بلندی یہی تھی اولیں افتاد میری کیا پابند نے نالے کو میں نے یہ طرز خاص ہے ایجاد میری مرے اشعار پر چپ رہنے والے ترے حصے میں آئی داد میری قضا کا ظلم حد سے بڑھ گیا ہے کوئی سنتا نہیں فریاد میری خداوندا قضا نے چھین لی ہے مرے آغوش سے ارشادؔ میری
حفیظ جالندھری