Iztirab

Iztirab

نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنے

نہ یہ شیشہ نہ یہ ساغر نہ یہ پیمانہ بنے
جان مے خانہ تری نرگس مستانہ بنے
پرتو رخ کے کرشمے تھے سر راہ گزر
ذرے جو خاک سے اٹھے وہ صنم خانہ بنے
کار فرما ہے فقط حسن کا نیرنگ کمال
چاہے وہ شمع بنے چاہے وہ پروانہ بنے
اس کو مطلوب ہیں کچھ قلب و جگر کے ٹکڑے
جیب و دامن نہ کوئی پھاڑ کے دیوانہ بنے
رند جو ظرف اٹھا لیں وہی ساغر بن جائے
جس جگہ بیٹھ کے پی لیں وہی مے خانہ بنے

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *