وہاں پہنچ کے یہ کہنا صبا سلام کے بعد
کہ تیرے نام کی رٹ ہے خدا کے نام کے بعد
وہاں بھی وعدۂ دیدار اس طرح ٹالا
کہ خاص لوگ طلب ہوں گے بار عام کے بعد
طلب تمام ہو مطلوب کی اگر حد ہو
لگا ہوا ہے یہاں کوچ ہر مقام کے بعد
گناہ گار کی سن لو تو صاف صاف یہ ہے
کہ لطف رحم و کرم کیا پھر انتقام کے بعد
وہ خط وہ چہرہ وہ زلف سیاہ تو دیکھو
کہ شام صبح کے بعد آئے صبح شام کے بعد
پیامبر کو روانہ کیا تو رشک آیا
نہ ہم کلام ہو اس سے مرے کلام کے بعد
ابھی تو دیکھتے ہیں ظرف بادہ خواروں کا
سبو و خم کی بھی ٹھہرے گی دور جام کے بعد
الٰہی آسیؔ بیتاب کس سے چھوٹا ہے
کہ خط میں روز قیامت لکھا ہے نام کے بعد
آسی غازی پوری