Iztirab

Iztirab

وہیں سے حد ملی ہے جا پہنچتا کوئے جاناں تک

وہیں سے حد ملی ہے جا پہنچتا کوئے جاناں تک
رسائی سالکو جب عقل کر لے حد امکاں تک
جنوں میں دست لاغر کا ہے قبضہ اس بیاباں تک
جہاں سو منزلیں پڑتی ہیں دامن سے گریباں تک
مرے دست جنوں کا زور اور پھر زور بھی کیسا
کہ ہم راہ گریباں کھینچے لاتا ہے رگ جاں تک
تمہیں تو کھیل تھا نظریں ملا کر منہ چھپا لینا
یہاں نشتر ہزاروں رک گئے آ کر رگ جاں تک
کفن میں کوئی دیکھے آج ان ہاتھوں کی مجبوری
رہا کرتے تھے گردش میں جو دامن سے گریباں تک

ابر احسنی گنوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *