Iztirab

Iztirab

وہ دیکھنے مجھے آنا تو چاہتا ہوگا

وہ دیکھنے مجھے آنا تو چاہتا ہوگا 
مگر زمانے کی باتوں سے ڈر گیا ہوگا 
اسے تھا شوق بہت مجھ کو اچھا رکھنے کا 
یہ شوق اوروں کو شاید برا لگا ہوگا 
کبھی نہ حد ادب سے بڑھے تھے دیدہ و دل 
وہ مجھ سے کس لیے کسی بات پر خفا ہوگا 
مجھے گمان ہے یہ بھی یقین کی حد تک 
کسی سے بھی نہ وہ میری طرح ملا ہوگا 
کبھی کبھی تو ستاروں کی چھاؤں میں وہ بھی 
مرے خیال میں کچھ دیر جاگتا ہوگا 
وہ اس کا سادہ و معصوم والہانہ پن 
کسی بھی جگ میں کوئی دیوتا بھی کیا ہوگا 
نہیں وہ آیا تو جالب گلہ نہ کر اس کا 
.نہ جانے کیا اسے درپیش مسئلہ ہوگا

حبیب جالب

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *