وہ چپ چاپ آنسو بہانے کی راتیں وہ اک شخص کے یاد آنے کی راتیں شب مہ کی وہ ٹھنڈی آنچیں وہ شبنم ترے حسن کے رسمسانے کی راتیں جوانی کی دوشیزگی کا تبسم گل زار کے وہ کھلانے کی راتیں پھواریں سی نغموں کی پڑتی ہوں جیسے کچھ اس لب کے سننے سنانے کی راتیں مجھے یاد ہے تیری ہر صبح رخصت مجھے یاد ہیں تیرے آنے کی راتیں پر اسرار سی میری عرض تمنا وہ کچھ زیر لب مسکرانے کی راتیں سر شام سے رتجگا کے وہ ساماں وہ پچھلے پہر نیند آنے کی راتیں سر شام سے تا سحر قرب جاناں نہ جانے وہ تھیں کس زمانے کی راتیں سر میکدہ تشنگی کی وہ قسمیں وہ ساقی سے باتیں بنانے کی راتیں ہم آغوشیاں شاہد مہرباں کی زمانے کے غم بھول جانے کی راتیں فراقؔ اپنی قسمت میں شاید نہیں تھے ٹھکانے کے دن یا ٹھکانے کی راتیں
فراق گورکھپوری