Iztirab

Iztirab

وہ چپ چاپ آنسو بہانے کی راتیں

وہ چپ چاپ آنسو بہانے کی راتیں 
وہ اک شخص کے یاد آنے کی راتیں 
شب مہ کی وہ ٹھنڈی آنچیں وہ شبنم 
ترے حسن کے رسمسانے کی راتیں 
جوانی کی دوشیزگی کا تبسم 
گل زار کے وہ کھلانے کی راتیں 
پھواریں سی نغموں کی پڑتی ہوں جیسے 
کچھ اس لب کے سننے سنانے کی راتیں 
مجھے یاد ہے تیری ہر صبح رخصت 
مجھے یاد ہیں تیرے آنے کی راتیں 
پر اسرار سی میری عرض تمنا 
وہ کچھ زیر لب مسکرانے کی راتیں 
سر شام سے رتجگا کے وہ ساماں 
وہ پچھلے پہر نیند آنے کی راتیں 
سر شام سے تا سحر قرب جاناں 
نہ جانے وہ تھیں کس زمانے کی راتیں 
سر میکدہ تشنگی کی وہ قسمیں 
وہ ساقی سے باتیں بنانے کی راتیں 
ہم آغوشیاں شاہد مہرباں کی 
زمانے کے غم بھول جانے کی راتیں 
فراقؔ اپنی قسمت میں شاید نہیں تھے 
ٹھکانے کے دن یا ٹھکانے کی راتیں 

فراق گورکھپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *