ٹھہرا نہ کچھ یہاں پہ جو آیا وہ بک گیا بازار میں بس ایک خریدار ٹک گیا اک دو منٹ ہی آنکھ لگی ہوگی میری بس کیا بے قرار خواب تھا اتنے میں دکھ گیا دیکھا وہ بند راستہ آگے کھلا ملا جو جیتے جی نہ دیکھا وہ مرنے پہ دکھ گیا عامرؔ تمہارے شعر پہ ہونے لگی ہے بات کچھ تم کو بھی شعور ہے کیا تم سے لکھ گیا