Iztirab

Iztirab

پاس ادب میں جوش تمنا لئے ہوئے

پاس ادب میں جوش تمنا لئے ہوئے
میں بھی ہوں اک حباب میں دریا لئے ہوئے
رگ رگ میں اور کچھ نہ رہا جز خیال دوست
اس شوخ کو ہوں آج سراپا لئے ہوئے
سرمایہ حیات ہے حرمان عاشقی
ہے ساتھ ایک صورت زیبا لئے ہوئے
جوش جنوں میں چھوٹ گیا آستان یار
روتے ہیں منہ میں دامن صحرا لئے ہوئے
اصغرؔ ہجوم درد غریبی میں اس کی یاد
آئی ہے ایک طلسمی تمنا لئے ہوئے

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *