پھولوں کی سیج پر سے جو بے دماغ اٹھے مسند پہ ناز کی جو تیوری چڑھا کے بیٹھے کیا غم اسے زمیں پر بے برگ و ساز کوئی خار و خسک ہی کیوں نہ برسوں بچھا کے بیٹھے
پھولوں کی سیج پر سے جو بے دماغ اٹھے مسند پہ ناز کی جو تیوری چڑھا کے بیٹھے کیا غم اسے زمیں پر بے برگ و ساز کوئی خار و خسک ہی کیوں نہ برسوں بچھا کے بیٹھے