پہلے اپنایا خار پھولوں کا تب کہیں پایا پیار پھولوں کا یاد آتی ہے اس کی مت چھیڑو ذکر یوں بار بار پھولوں کا میں بھی گلشن سمیٹ لایا ہوں اس نے مانگا تھا ہار پھولوں کا تجھ سے ملنے کے بعد یہ جانا کون ہے دست کار پھولوں کا تیرے چھونے سے ہی تو چلتا ہے آج کل روزگار پھولوں کا پھیل جا بن کے خوشبو گلشن میں چھین لے اختیار پھولوں کا دے کے اظہار عشق کرتے ہیں اس سے سمجھو وقار پھولوں کا جب سے عامر عطاؔ ہوا عاشق چڑھ گیا ہے ادھار پھولوں کا