چند روز اور مری جان فقط چند ہی روز
ظلم کی چھاؤں میں دم لینے پہ مجبور ہیں ہم
اور کچھ دیر ستم سہہ لیں تڑپ لیں رو لیں
اپنے اجداد کی میراث ہے معذور ہیں ہم
چند روز اور مری جان فقط چند ہی روز
ظلم کی چھاؤں میں دم لینے پہ مجبور ہیں ہم
اور کچھ دیر ستم سہہ لیں تڑپ لیں رو لیں
اپنے اجداد کی میراث ہے معذور ہیں ہم
لیکن اب ظلم کی میعاد کے دن تھوڑے ہیں
اک ذرا صبر کہ فریاد کے دن تھوڑے ہیں
عرصۂ دہر کی جھلسی ہوئی ویرانی میں
ہم کو رہنا ہے پہ یوں ہی تو نہیں رہنا ہے
اجنبی ہاتھوں کا بے نام گراں بار ستم
آج سہنا ہے ہمیشہ تو نہیں سہنا ہے
یہ ترے حسن سے لپٹی ہوئی آلام کی گرد
اپنی دو روزہ جوانی کی شکستوں کا شمار
چاندنی راتوں کا بے کار دہکتا ہوا درد
دل کی بے سود تڑپ جسم کی مایوس پکار
چند روز اور مری جان فقط چند ہی روز