چھت ٹپکتی ہے کسی دیدۂ تر کی صورت کاش دیکھے کوئی آ کر مرے گھر کی صورت یاس کی گود میں لپٹا ہے مرا قلب عزیز ایک اکھڑے ہوئے بے جان شجر کی صورت اپنی امیدوں سے کتراتی ہے اب میری حیات اک خطا وار کی شرمندہ نظر کی صورت چھت خوشی کی ہے نہ ہے آس کی دیوار کوئی دل مرا ہے کسی اجڑے ہوئے گھر کی صورت کتنی بدلی ہوئی لگتی ہے ہمیں اے زاہدؔ ایک ہی شخص کے جانے سے نگر کی صورت