Iztirab

Iztirab

کاروبار شوق میں بس فائدہ اتنا ہوا

کاروبار شوق میں بس فائدہ اتنا ہوا 
تجھ سے ملنا تھا کہ میں کچھ اور بھی تنہا ہوا 
کوئی پلکوں سے اترتی رات کو روکے ذرا 
شام کی دہلیز پر اک سایہ ہے سہما ہوا 
منجمد ہوتی چلی جاتی ہیں آوازیں تمام 
ایک سناٹا ہے سارے شہر میں پھیلا ہوا 
آسمانوں پر لکھی تحریر دھندلی ہو گئی 
اب کوئی مصرف نہیں آنکھوں کا یہ اچھا ہوا 
اس ہتھیلی میں بہت سی دستکیں روپوش ہیں 
اس گلی کے موڑ پر اک گھر تھا کل تک کیا ہوا 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *