Iztirab

Iztirab

کبھی زمیں پہ کبھی آسماں پہ چھائے جا

کبھی زمیں پہ کبھی آسماں پہ چھائے جا 
اجاڑنے کے لیے بستیاں بسائے جا 
خضر کا ساتھ دیے جا قدم بڑھائے جا 
فریب کھائے ہوئے کا فریب کھائے جا 
تری نظر میں ستارے ہیں اے مرے پیارے 
اڑائے جا تہ افلاک خاک اڑائے جا 
نہیں عتاب زمانہ خطاب کے قابل 
ترا جواب یہی ہے کہ مسکرائے جا 
اناڑیوں سے تجھے کھیلنا پڑا اے دوست 
سجھا سجھا کے نئی چال مات کھائے جا 
شراب خم سے دیے جا نشہ تبسم سے 
کبھی نظر سے کبھی جام سے پلائے جا 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *