Iztirab

Iztirab

کب سماں دیکھیں گے ہم زخموں کے بھر جانے کا

کب سماں دیکھیں گے ہم زخموں کے بھر جانے کا 
نام لیتا ہی نہیں وقت گزر جانے کا 
جانے وہ کون ہے جو دامن دل کھینچتا ہے 
جب کبھی ہم نے ارادہ کیا مر جانے کا 
دست بردار ابھی تیری طلب سے ہو جائیں 
کوئی رستہ بھی تو ہو لوٹ کے گھر جانے کا 
لاتا ہم تک بھی کوئی نیند سے بوجھل راتیں 
آتا ہم کو بھی مزہ خواب میں ڈر جانے کا 
سوچتے ہی رہے پوچھیں گے تری آنکھوں سے 
کس سے سیکھا ہے ہنر دل میں اتر جانے کا

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *