کوئی کَمال ہوا پِھر نہ اس کَمال کے بَعْد
کہ ایک شَخْص نہ بَھایَا ترے وِصال کے بَعْد
اسے مَلال کہ میں نے اسے چھوا ہی نَہِیں
مجھے مَلال کہ اس نے کہا مَلال کے بَعْد
کبھی بھی عِشْق جُو کرنا تُو سوچ کر کَرنا
یہ تَجْرِبَہ ہے مرا یَار اَپْنے حال کے بَعْد
بَرَہْنَہ رُوح تھی جَب تک کُوئِی تَماشَہ نہ تھا
یہ سب شُرُوع ہوا ایک خَد و خال کے بَعْد
عَجِیب رنگ دِکھائے ہَیں عِشْق نے تیرے
کہ میں عُرُوج پہ آیا مرے زَوال کے بَعْد
ترے وِصال سے نکلا تو ہِجْر ٹُوٹ پڑا
میں پِھر سے جالَ میں آیا ہوں ایک جالَ کے بَعْد
عادل فرحت