Iztirab

Iztirab

کہتا نہیں ہوں لوگو میں کر کے دکھاؤں گا

کہتا نہیں ہوں لوگو میں کر کے دکھاؤں گا 
پھر سے جنوں چراغ ہوائیں جلاؤں گا 
آنکھوں نے نیند رخ نہ کیا جانتا تھا میں 
تجھ خواب تک رسائی کبھی میں نہ پاؤں گا 
سورج ستم نشانہ بنا ہوں اسی لیے 
چاہا تھا دھوپ قہر سے تجھ کو بچاؤں‌ گا 
تنہا سفر پہ مجھ کو روانہ تو کر دیا 
سوچا نہیں کہ تجھ کو بہت یاد آؤں گا 
سچ سن نہیں سکے گا کوئی ورنہ جی میں تھا 
دنیا کو جیسا دیکھا ہے سب کو بتاؤں گا 
بیتے دنوں کے ننھے پرندوں کے سائے میں 
جینے کا لطف اور بھی کچھ دن اٹھاؤں گا

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *