Iztirab

Iztirab

کہنے کو تو ہر بات کہی تیرے مقابل

کہنے کو تو ہر بات کہی تیرے مقابل 
لیکن وہ فسانہ جو مرے دل پہ رقم ہے 
محرومی کا احساس مجھے کس لیے ہوتا 
حاصل ہے جو مجھ کو کہاں دنیا کو بہم ہے 
یا تجھ سے بچھڑنے کا نہیں حوصلہ مجھ میں 
یا تیرے تغافل میں بھی انداز کرم ہے 
تھوڑی سی جگہ مجھ کو بھی مل جائے کہیں پر 
وحشت ترے کوچے میں مرے شہر سے کم ہے 
اے ہم سفرو ٹوٹے نہ سانسوں کا تسلسل 
یہ قافلۂ شوق بہت تیز قدم ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *