Iztirab

Iztirab

گرد کو کدورتوں کی دھو نہ پائے ہم

گرد کو کدورتوں کی دھو نہ پائے ہم 
دل بہت اداس ہے کہ رو نہ پائے ہم 
وجود کے چہار سمت ریگزار تھا 
کہیں بھی خواہشوں کے بیج بو نہ پائے ہم 
روح سے تو پہلے دن ہی ہار مان لی 
بوجھ اپنے جسم کا بھی ڈھو نہ پائے ہم 
دشت میں تو ایک ہم تھے اور کچھ نہ تھا 
شہر کے ہجوم میں بھی کھو نہ پائے ہم 
ایک خواب دیکھنے کی آرزو رہی 
اسی لیے تمام عمر سو نہ پائے ہم 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *