Iztirab

Iztirab

گزرے تھے حسین ابن علی رات ادھر سے

گزرے تھے حسین ابن علی رات ادھر سے 
ہم میں سے مگر کوئی بھی نکلا نہیں گھر سے 
اس بات پہ کس واسطے حیران ہیں آنکھیں 
پت جھڑ ہی میں ہوتے ہیں جدا پتے شجر سے 
تو یوں ہی پشیماں ہے سبب تو نہیں اس کا 
نیند آتی نہیں ہم کو کسی خواب کے ڈر سے 
سنتے ہیں بہت نام کبھی دیکھتے ہم بھی 
اے موج بلا تجھ کو گزرتے ہوئے سر سے 
تھکنا ہے ٹھہرنا ہے بہرحال سبھی کو 
جی اپنا بھی بھر جائے گا اک روز سفر سے

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *