Iztirab

Iztirab

گلاب جسم کا یوں ہی نہیں کھلا ہوگا

گلاب جسم کا یوں ہی نہیں کھلا ہوگا 
ہوا نے پہلے تجھے پھر مجھے چھوا ہوگا 
شریر شوخ کرن مجھ کو چوم لیتی ہے 
ضرور اس میں اشارہ ترا چھپا ہوگا 
مری پسند پہ تجھ کو بھی رشک آئے گا 
کہ آئنے سے جہاں تیرا سامنا ہوگا 
یے اور بات کہ میں خود نہ پاس آ پائی 
پہ مرا سایہ تو ہر شب تجھے ملا ہوگا 
یے سوچ سوچ کے کٹتی نہیں ہے رات مری 
کہ تجھ کو سوتے ہوئے چاند دیکھتا ہوگا 
میں تیرے ساتھ رہوں گی وفا کی راہوں میں 
یہ عہد ہے نہ مرے دل سے تو جدا ہوگا

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *