Iztirab

Iztirab

ہجوم درد ملا زندگی عذاب ہوئی

ہجوم درد ملا زندگی عذاب ہوئی 
دل و نگاہ کی سازش تھی کامیاب ہوئی 
تمہاری ہجر نوازی پہ حرف آئے گا 
ہماری مونس و ہمدم اگر شراب ہوئی 
یہاں تو زخم کے پہرے بٹھائے تھے ہم نے 
شمیم زلف یہاں کیسے باریاب ہوئی 
ہمارے نام پہ گر انگلیاں اٹھیں تو کیا 
تمہاری مدح و ستائش تو بے حساب ہوئی 
ہزار پرسش غم کی مگر نہ اشک بہے 
صبا نے ضبط یہ دیکھا تو لا جواب ہوئی 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *