ہر ایک پل کی اداسی کو جانتا ہے تو آ مرے وجود کو تو دل سے مانتا ہے تو آ وفا کے شہر میں اب لوگ جھوٹ بولتے ہیں تو آ رہا ہے مگر سچ کو مانتا ہے تو آ مرے دیئے نے اندھیرے سے دوستی کر لی مجھے تو اپنے اجالے میں جانتا ہے تو آ حیات صرف ترے موتیوں کا نام نہیں دلوں کی بکھری ہوئی خاک چھانتا ہے تو آ تو میرے گاؤں کے حصے کی چھاؤں بھی لے جا مگر بدن پہ کبھی دھوپ تانتا ہے تو آ