Iztirab

Iztirab

ہر خواب کے مکاں کو مسمار کر دیا ہے

ہر خواب کے مکاں کو مسمار کر دیا ہے 
بہتر دنوں کا آنا دشوار کر دیا ہے 
وہ دشت ہو کہ بستی سایہ سکوت کا ہے 
جادو اثر سخن کو بے کار کر دیا ہے 
گرد و نواح دل میں خوف و ہراس اتنا 
پہلے کبھی نہیں تھا اس بار کر دیا ہے 
کل اور ساتھ سب کے اس پار ہم کھڑے تھے 
اک پل میں ہم کو کس نے اس پار کر دیا ہے 
پائے جنوں پہ کیسی افتاد آ پڑی ہے 
اگلی مسافتوں سے انکار کر دیا ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *