Iztirab

Iztirab

ہزار بار مٹی اور پائمال ہوئی ہے

ہزار بار مٹی اور پائمال ہوئی ہے 
ہماری زندگی تب جا کے بے مثال ہوئی ہے 
اسی سبب سے تو پرچھائیں اپنے ساتھ نہیں ہے 
صعوبت سفر شوق سے نڈھال ہوئی ہے 
سکون پھر بھی تو وحشت سرائے دل میں نہیں ہے 
نگاہ یار اگرچہ شریک حال ہوئی ہے 
خوشی کے لمحے تو جوں توں گزر گئے ہیں یہاں پر 
بس ایک ساعت غم کاٹنی محال ہوئی ہے 
لکیر نور کی جو آسمان دل پہ بنی ہے 
اندھیری رات کا حملہ ہوا تو ڈھال ہوئی ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *