Iztirab

Iztirab

ہماری آنکھ میں نقشہ یہ کس مکان کا ہے

ہماری آنکھ میں نقشہ یہ کس مکان کا ہے 
یہاں کا سارا علاقہ تو آسمان کا ہے 
ہمیں نکلنا پڑا رات کے جزیرے سے 
خطر اگرچہ اس اک فیصلے میں جان کا ہے 
خبر نہیں ہے کہ دریا میں کشتیٔ جاں ہے 
معاہدہ جو ہواؤں سے بادبان کا ہے 
تمام شہر پر خاموشیاں مسلط ہیں 
لبوں کو کھولو کہ یہ وقت امتحان کا ہے 
کہا ہے اس نے تو گزرے گا جسم سے ہو کر 
یقین یوں ہے وہ پکا بہت زبان کا ہے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *