Iztirab

Iztirab

ہوا چلے ورق آرزو پلٹ جائے

ہوا چلے ورق آرزو پلٹ جائے 
طلوع ہو کوئی چہرہ تو دھند چھٹ جائے 
یہی ہے وقت کہ خوابوں کے بادباں کھولو 
کہیں نہ پھر سے ندی آنسوؤں کی گھٹ جائے 
بلندیوں کی ہوس ہی زمین پر لائی 
کہو فلک سے کہ اب راستے سے ہٹ جائے 
گرفت ڈھیلی کرو وقت کو گزرنے دو 
کہ ڈور پھر نہ کہیں ساعتوں کی کٹ جائے 
اسی لیے نہیں سوتے ہیں ہم کہ دنیا میں 
شب فراق کی سوغات سب میں بٹ جائے 

شہریار

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *