ہو گئی شہر شہر رسوائی اے مری موت تو بھلی آئی یک بیاباں برنگ صوت جرس مجھ پہ ہے بیکسی و تنہائی نہ کھنچے تجھ سے ایک جا نقاش اس کی تصویر وہ ہے ہرجائی سر رکھوں اس کے پاؤں پر لیکن دست قدرت یہ میں کہاں پائی میرؔ جب سے گیا ہے دل تب سے میں تو کچھ ہو گیا ہوں سودائی