Iztirab

Iztirab

ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے

ہے ازل کی اس غلط بخشی پہ حیرانی مجھے 
عشق لافانی ملا ہے زندگی فانی مجھے 
میں وہ بستی ہوں کہ یاد رفتگاں کے بھیس میں 
دیکھنے آتی ہے اب میری ہی ویرانی مجھے 
تھی یہی تمہید میرے ماتمی انجام کی 
پھول ہنستے ہیں تو ہوتی ہے پشیمانی مجھے 
حسن بے پردہ ہوا جاتا ہے یا رب کیا کروں 
اب تو کرنی ہی پڑی دل کی نگہبانی مجھے 
باندھ کر روز ازل شیرازۂ مرگ و حیات 
سونپ دی گویا دو عالم کی پریشانی مجھے 
پوچھتا پھرتا تھا داناؤں سے الفت کے رموز 
یاد اب رہ رہ کے آتی ہے وہ نادانی مجھے 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *