Iztirab

Iztirab

ہے دل ناکام عاشق میں تمہاری یاد بھی

ہے دل ناکام عاشق میں تمہاری یاد بھی
یہ بھی کیا گھر ہے کہ ہے برباد بھی آباد بھی
دل کے مٹنے کا مجھے کچھ اور ایسا غم نہیں
ہاں مگر اتنا کہ ہے اس میں تمہاری یاد بھی
کس کو یہ سمجھایئے نیرنگ کار عاشقی
تھم گئے اشک مسلسل رک گئی فریاد بھی
سینے میں درد محبت راز بن کر رہ گیا
اب وہ حالت ہے کہ کر سکتے نہیں فریاد بھی
پھاڑ ڈالوں گا گریباں پھوڑ لوں گا اپنا سر
ہے مرے آفت کدے میں قیس بھی فرہاد بھی
کچھ تو اصغرؔ مجھ میں ہے قائم ہے جس سے زندگی
جان بھی کہتے ہیں اس کو اور ان کی یاد بھی

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *