Iztirab

Iztirab

یوں نہ مایوس ہو اے شورش ناکام ابھی

یوں نہ مایوس ہو اے شورش ناکام ابھی
میری رگ رگ میں ہے اک آتش بے نام ابھی
عاشقی کیا ہے ہر اک شے سے تہی ہو جانا
اس سے ملنے کی ہے دل میں ہوس خام ابھی
انتہا کیف کی افتادگی و پستی ہے
مجھ سے کہتا تھا یہی درد تہ جام ابھی
علم و حکمت کی تمنا ہے نہ کونین کا غم
میرے شیشے میں ہے باقی مئے گلفام ابھی
سب مزے کر دیئے خورشید قیامت نے خراب
میری آنکھوں میں تھا اک روئے دلارام ابھی
بلبل زار سے گو صحن چمن چھوٹ گیا
اس کے سینے میں ہے اک شعلہ گلفام ابھی

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *