یہ زمیں چاند ستاروں کا بدل کیسے ہو سوچتا میں بھی بہت کچھ ہوں عمل کیسے ہو صورت حال بدل جاتی ہے اک لمحے میں آدمی اپنے ارادوں میں اٹل کیسے ہو کن درختوں سے لگا رکھی ہے امید ثمر شاخ ہی جب نہ ہو سرسبز تو پھل کیسے ہو سوچتے کچھ ہیں عمل کچھ ہے نتیجہ کچھ ہے ایسی صورت میں کوئی مسئلہ حل کیسے ہو ہر ملاقات ادھوری رہی اس الجھن میں یعنی اظہار محبت میں پہل کیسے ہو درد سے کوئی علاقہ نہ تعلق غم سے صرف لفظوں کے برتنے سے غزل کیسے ہو میرے محبوب کا اردو سے ہے رشتہ کم کم مینوں آندی نئیں پنجابی تے گل کیسے ہو