Iztirab

Iztirab

یہ کیا کہا کہ غم عشق ناگوار ہوا

یہ کیا کہا کہ غم عشق ناگوار ہوا
مجھے تو جرعۂ تلخ اور سازگار ہوا
سرشک شوق کا وہ ایک قطرہ ناچیز
اچھالنا تھا کہ اک بحر بے کنار ہوا
ادائے عشق کی تصویر کھنچ گئی پوری
وفور جوش سے یوں حسن بے قرار ہوا
بہت لطیف اشارے تھے چشم ساقی کے
نہ میں ہوا کبھی بے خود نہ ہشیار ہوا
لیے پھری نگہ شوق سارے عالم میں
بہت ہی جلوہ حسن آج بے قرار ہوا
جہاں بھی میری نگاہوں سے ہو چلا معدوم
ارے بڑا غضب اے چشم سحر کار ہوا
مری نگاہوں نے جھک جھک کے کر دئیے سجدے
جہاں جہاں سے تقاضائے حسن یار ہوا

اصغر گونڈوی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *